اپنی اُداسی مجھے دے دے تو میرے حصے کا مسکرایا کر

اٹھاتے ہیں نظریں تو گرتی ہے بجلی ادا جو بھی نکلی قیامت ہی نکلی

آج وہ پھر نکلے ہیں بے نقاب شہر میں آج پھر کفن کی دکان پے رش ہوگا

احساسی محبت میں ہم اتنا ہی کہتے ہیں تیرے بغیر بھی ہم تیرے ہی رہتے ہیں

ادائیں ان کی کرتی ہیں پریشان مجھ کو نظر جھکا کے مسکرانا ان کا جان لیتا ہے

بات یہ نہیں کہ تیرے بن جی نہیں سکتے بات یہ ہے کہ تیرے بنا جینا نہیں چاہتے

بے پناہ محبت ہے مجھے ایک بے پرواہ شخص سے

پیار کے لیے دل ؟دل کے لیے آپ ؟ آپ کے لیے ہم ؟ہمارے لیے آپ

تجھ سے وہ آخری عشق ہے جو پہلی بار ہوا ہے مجھے

جانتے ہو محبت کیا ہے؟؟ میرا بار بار تمہں رب سے مانگنا

–جن سے دل جڑ جائے ان کے بغیر دل نہیں لگتا

حسن دیکھوں گا تمہاری آنکھوں کا کچی نیند سے تمہیں جگا کر

‏حسن کو پردے کی کیا ضرورت ہے جو دیکھ لیتا ہے وہ کہاں ہوش میں رہتا ہے

خیال رکھا کرو آپنا میرے پاس تمھارے جیسا کوئی نہیں

دل سکون چاہتا ہے جو اب تمھارے بغیر ممکن نہیں

رخسار کا تو پتہ نہیں آنکھیں خوب ہیں دیدار ابھی نقاب سے آگے نہیں بڑھا

ساری دنیا کا حسن دیکھا ہے۔ پھر بھی لاجواب لگتے ہو۔

قسمت کے ترازو میں تولو تو فقیر ہیں ہم ” در دل میں” ہم سا نواب کوئی نہیں۔

قیامت ہے تیرا یوں بن سنور کے سامنے آنا ہمارے دل کی چھوڑ آئینے پہ کیا گزرتی ہو گی

‏مانا کہ چرچے ہیں تری خوبصورتی کے چار سو آدیکھ ہماری سادگی کہ قصے بھی کچھ کم نہیں

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here