اس راز کو اب فاش کر اے رُوحِ محمدؐ آیاتِ الہیٰ کا نگہبان کِدھر جائے

بھٹکے نہ دربدر یہ بندی نبی جہاں میں رہتی ہے رات دن یہ تیرے ہی آستاں میں

!پُوری کرے خدائے محمدؐ تری مراد کتنا بلند تیری محبّت کا ہے مقام

تمنّا ہے پِیوں تم سے میں جامِ کوثرِ اعلیٰ

جو عشق نبی ﷺ میں تو بالکل ہی دیوانہ ہے اس کا ہی تو سمجھو کہ اب تو یہ زمانہ ہے

چرچا ہے جس نبیﷺ کا ساتوں ہی آسماں میں رحمت خدا کی بھیجا اُن کو جو اس جہاں میں

خِیرہ نہ کر سکا مجھے جلوۂ دانشِ فرنگ سُرمہ ہے میری آنکھ کا خاکِ مدینہ و نجف

زمین و زماں تمہارے لئے مکین و مکاں تمہارے لئے چنین و چناں تمہارے لئے بنے دو جہاں تمہارے لئے

سرکار ﷺ کا دربار نہیں دیکھ رہے کیا ؟ دربار میں دو یار نہیں دیکھ رہے کیا

سرود بر سرِ منبر کہ مِلّت از وطن است چہ بے خبر ز مقامِ محمدِؐ عربی است

قلب میں سوز نہیں، رُوح میں احساس نہیں کچھ بھی پیغامِ محمّدؐ کا تمھیں پاس نہیں

کی محمّدؐ سے وفا تُو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں

محمدؐ بھی ترا، جبریل بھی، قرآن بھی تیرا مگر یہ حرفِ شیریں ترجماں تیرا ہے یا میرا؟

مدینہ تیری نگاہوں کا نور تھا گویا ترے لیے تو یہ صحرا ہی طُور تھا گویا

نہیں وجود حدود و ثُغُور سے اس کا محمدِؐ عَربی سے ہے عالمِ عَربی

!ہر زمانے میں دِگر گُوں ہے طبیعت اس کی کبھی شمشیرِ محمدؐ ہے، کبھی چوبِ کِلیمؑ

ہم پر کرم کِیا ہے خدائے غیور نے پُورے ہوئے جو وعدے کیے تھے حضورؐ نے

ہے نقشِ پا حرم میں نہ عرش پر ٹھکانہ ملتا خدا ہے سب کو تیرے ہی دُودماں میں

وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا رُوحِ محمدؐ اس کے بدن سے نکال دو

یہی مسجد یہی کعبہ یہی گلزارِ جنت ہے چلے آوں مسلمانوں یہی تختِ محمدؐ ہے

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here