آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے

اک اجنبی کے ہاتھ میں دے کر ہمارا ہاتھ لو ساتھ چھوڑنے لگا آخر یہ سال بھی

اک سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو

پھر نئے سال کی سرحد پہ کھڑے ہیں ہم لوگ راکھ ہو جائے گا یہ سال بھی حیرت کیسی

تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی شام نئی ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی

دیکھیے پاتے ہیں عشاق بتوں سے کیا فیض اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے

زندگی کا فلسفہ بھی کتنا عجیب ہے شامیں کٹتی نہیں سال گزر جاتے ہیں

سال نو آتا ہے تو محفوظ کر لیتا ہوں میں کچھ پرانے سے کلینڈر ذہن کی دیوار پر

کچھ خوشیاں کچھ آنسو دے کر ٹال گیا جیون کا اک اور سنہرا سال گیا

کسی کو سال نو کی کیا مبارک باد دی جائے کلینڈر کے بدلنے سے مقدر کب بدلتا ہے

‏لوگ تو دیکھ رہے ہیں سال کا بدلنا میں نے سال بھر لوگ بدلتے دیکھے

مبارک ہو دوستوں نیا سال آیا ہے کب تک جیوگے نفرتوں کے سائے میں

مبارک ھوسب کو خوشی سال نو کی تمنا ھو پوری سبھی آرزو کی

منہدم ہوتا چلا جاتا ہے دل سال بہ سال ایسا لگتا ہے گرہ اب کے برس ٹوٹتی ہے

نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے

نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے

نئے سال کی ایسی یارب سحر ھو سدا ہم پہ تیرے کرم کی نظر ھو

نئے سال میں پچھلی نفرت بھلا دیں چلو اپنی دنیا کو جنت بنا دیں

یکم جنوری ہے نیا سال ہے دسمبر میں پوچھوں گا کیا حال ہے

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here